نئی دہلی ۔22 دسمبر (پی ٹی آئی؍یو این آئی) وزیر خارجہ سلمان خورشید نے امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے ہند۔امریکہ تعلقات پر ان کے (خورشید کے) بیان پر خیر مقدم کو ناکافی قرار دیا اور کہا کہ اس سے بڑھ کر کچھ کرنا ہوگا۔ خورشید نے آج اس مسئلہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے تنازعہ حل کرنے جاری مساعی کے بارے میں کہا ’’کچھ تو ہوگا۔‘‘ اسی دوران دیویانی کھوبرا گاڑے کو مکمل سفارتی رعایتیں دلانے کے مقصد سے حکومت ہند نے اس کا تبادلہ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن میں کردیا۔ حکومت ہند نے اقوام متحدہ کے سربراہ بان کیمون کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے امریکہ میں ہندوستانی ڈپٹی قونصل جنرل دیویانی کھوبرا گاڑے کو عالمی ادارہ کے سفیر کی حیثیت سے تسلیم کرنے کی درخواست کی۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت ہند نے بان کیمون کو روانہ کردہ مکتوب میں خواہش کی کہ دیویانی کو اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن کے نمائندہ کی حیثیت سے تسلیم کرلیا جائے۔ نیویارک میں ہندوستانی سفیر برائے اقوام متحدہ اشوک مکرجی نے بتایا کہ انھوں نے بان کیمون کو تین روز قبل ایک مکتوب بھیجتے ہوئے کھوبرا گاڑے کی عالمی ادارہ میں ہندوستان کے مستقل مشن میں سفارت کار کی حیثیت سے تبادلہ کی اطلاع دی اور اسے تسلیم کرنے کی خواہش کی تاکہ دیویانی کو مکمل سفارتی رعایتیں حاصل ہوسکیں۔خورشید سے جب یہ پوچھا گیا کہ وہ کس قسم کے حل کی امید رکھتے ہیں تو انھوں نے کہا ’’دنیا کا سفر جاری ہے‘ دنیا ختم نہیں ہوگئی نہ ہی دنیا کا سفر رک گیا
ہے۔ کچھ نہ کچھ تو ہوگا۔‘‘ تاہم انھوں نے کہا کہ انہیں (امریکہ کو) کچھ اقدام کرنا ہوگا صرف خیر مقدم کافی نہیں ہے۔خورشید نے امریکہ کو ایک اہم پارٹنر قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ دونوں ممالک کو اپنے قیمتی باہمی تعلقات کو مد نظر رکھتے ہوئے تنازعہ حل کرنے کی کوشش کرنا چاہئے۔ کھوبرا گاڑے کو نیویارک میں 12 دسمبر کو نفاذ قانون ایجنسی کے عہدیداروں نے ویزا دھوکا دہی کے الزام میں گرفتار کیا۔ دیویانی پر اپنی گھریلو ملازملہ سنگیتا رچرڈ کا استحصال کرنے اور اسے امریکہ میں ملازماؤں کے لئے مقررہ اجرت سے کم مشاہرہ دینے کا بھی الزام ہے۔ دیویانی کو برسرعام ہتھکڑی لگانے اور بعد میں اسے برہنہ کرکے تلاشی لینے کے معاملہ پر برہم ہندوستان نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ملک میں تمام امریکی سفارتکاروں کا رتبہ گھٹا دیا۔ دہلی میں امریکی سفارتخانہ کے قریب کھڑی کی گئی ٹریفک رکاوٹوں کو ہٹا دیا اور دیویانی کے خلاف تمام الزامات سے دستبرداری اختیار کرنے اور واضح طور پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ دیویانی نے مقدمہ کی سماعت کے دوران عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی ہے جس پر کل فیصلہ ہوگا۔ اسی دوران ہندوستان نے امریکی سفارتکاروں اور ان کے افراد خاندان کو اپنے شناختی کارڈز حوالے کردینے کے لئے جو مہلت مقرر کی تھی وہ کل ختم ہورہی ہے۔ حکومت نے اس مہلت میں کوئی توسیع نہیں دی ہے۔ حکومت نے امریکی سفارتکاروں کا درجہ گھٹادینے کے اقدام کے طور پر شناختی کارڈز حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔